Read in English  
       
Bank Response

حیدرآباد: سائبر آباد پولیس نے بینکنگ شعبے میں تاخیر سے ہونے والی کارروائیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے مؤثر رابطہ نظام قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ آن لائن دھوکہ دہی اب لوگوں کے لئے بڑا مالی خطرہ بن چکی ہے، جس سے کئی خاندان شدید مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق جعلی سرمایہ کاری، فشنگ اور دیگر ڈیجیٹل دھوکہ دہی کے طریقوں نے شہریوں کی سالہا سال کی جمع پونجی کو متاثر کیا ہے۔ حکام نے کہا کہ یہ صورت حال روایتی وارداتوں کی نسبت زیادہ نقصان دہ ثابت ہورہی ہے۔ عوام کو مشورہ دیا گیا کہ کسی بھی مشکوک سرمایہ کاری یا ڈیجیٹل سرگرمی پر فوراً محکمہ پولیس کو مطلع کریں۔

بینکوں سے فوری تعاون لازمی | Bank Response

اجلاس میں اہلکاروں نے شکایت کی کہ بعض بینک تحقیقات کے لئے درکار دستاویزات بروقت فراہم نہیں کرتے، جس سے کیس کی رفتار متاثر ہوتی ہے۔ بینک اسٹیٹمنٹس، کے وائی سی تفصیلات اور ٹرانزیکشن ریکارڈ میں تاخیر کے باعث کئی معاملات میں پیش رفت رک جاتی ہے۔

حکام نے واضح کیا کہ فریز اکاؤنٹس میں کسی بھی قسم کی ڈیبٹ ٹرانزیکشن کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ اگر ایسا کوئی معاملہ سامنے آئے تو اسے فوراً رپورٹ کرنا لازمی ہے تاکہ تحقیقات متاثر نہ ہوں۔ بینکوں کو تاکید کی گئی کہ وہ مقررہ اصولوں کے مطابق تمام ہدایات پر عمل کریں۔

بینکوں کو یہ بھی کہا گیا کہ اسٹیتمنٹس ایکسل فارمیٹ میں مکمل تفصیلات کے ساتھ فراہم کریں جن میں ٹرانزیکشن آئی ڈیز، رقم کی نقل و حرکت اور رننگ بیلنس شامل ہوں۔ اس کے علاوہ مستفید ہونے والوں کے نام سرکاری ریکارڈ کے مطابق درج کرنا ضروری قرار دیا گیا۔

تربیت اور سخت کے وائی سی عمل ضروری | Bank Response

پولیس نے بینکوں سے مطالبہ کیا کہ برانچ عملے کو سائبر کرائم معاملات کے بارے میں خصوصی تربیت دی جائے تاکہ رابطہ مزید بہتر ہوسکے۔ بڑے کارپوریٹ اکاؤنٹس کے لئے ریلیشن شپ منیجر کی معلومات بھی فراہم کرنا ضروری قرار دیا گیا تاکہ تیز تر ہم آہنگی ممکن ہو۔

سخت کے وائی سی عمل کی پابندی پر زور دیتے ہوئے حکام نے کہا کہ جعلی یا ’میول‘ اکاؤنٹس میں اضافہ دھوکہ دہی کے نئے راستے کھول دیتا ہے۔ بینک اگر اپنے عملے کو مناسب تربیت اور واضح رہنما اصول فراہم کریں تو بڑے مالی نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔

اجلاس کے اختتام پر پولیس اور بینکوں کے درمیان بہتر تعاون پر زور دیا گیا تاکہ صارفین کو بروقت مدد مل سکے اور سائبر جرائم پر مؤثر قابو پایا جا سکے۔ اس اجلاس میں مختلف ڈی سی پیز، اے ڈی سی پیز، اے سی پیز اور دیگر افسران نے شرکت کی۔