Read in English  
       
Telangana Local Body Poll

حیدرآباد۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے 42 فیصد بی سی ریزرویشن پر قانونی اعتراضات کے بعد بلدی انتخابات کے اعلامیہ پر حکمِ امتناع جاری کر دیا ہے، جس سے ریاست میں انتخابی عمل فی الحال معطل ہو گیا ہے۔

جمعرات کو ریاستی ہائی کورٹ میں بی سی ریزرویشن سے متعلق مختلف درخواستوں پر دو روزہ سماعت مکمل ہوئی۔ درخواست گزاروں نے 42 فیصد ریزرویشن کو چیلنج کیا تھا، جس پر عدالت نے صرف انتخابی اعلامیہ کو معطل کرنے کا حکم دیا، ریزرویشن پالیسی کو نہیں۔

عدالت نے ریاستی حکومت کو چار ہفتوں کے اندر جوابی حلف نامہ جمع کرانے کی ہدایت دی، جبکہ درخواست گزاروں کو دو ہفتے کی مہلت دی گئی تاکہ وہ ضرورت پڑنے پر اپنے جوابات جمع کرا سکیں۔ عدالت نے تمام مداخلتی درخواستوں کو بھی قبول کر لیا اور کہا کہ تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

ریاستی حکومت کا مؤقف | Telangana Local Body Poll

ایڈووکیٹ جنرل سدرشن ریڈی نے عدالت میں بتایا کہ تلنگانہ پہلی ریاست ہے جس نے بی سی ریزرویشن کے لیے امپیرکل ڈیٹا اکٹھا کیا۔ اُن کے مطابق، دیگر ریاستوں کے پاس ایسا کوئی ڈیٹا موجود نہیں۔ انہوں نے آئین کے آرٹیکل 243-O کا حوالہ دے کر کہا کہ انتخابی اعلامیہ کے بعد عدالتی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔

سدرشن ریڈی نے کہا کہ 2011 کی مردم شماری میں ایس سی/ایس ٹی کے اعداد و شمار شامل تھے مگر بی سی طبقے کا کوئی ڈیٹا موجود نہیں تھا، اسی لیے ریاست نے ایک ورچوئل مردم شماری کروائی تاکہ کوٹے کو قانونی جواز دیا جا سکے۔

اندرا ساہنی فیصلہ اور قانونی نکات | Telangana Local Body Poll

ایڈووکیٹ جنرل نے اندرا ساہنی فیصلے پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ فیصلہ صرف ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن سے متعلق ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ اس کا اطلاق سیاسی ریزرویشن، جیسے کہ بلدی اداروں میں کوٹے، پر نہیں ہوتا۔ عدالت نے اس مؤقف پر مزید سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

تلنگانہ میں بلدی انتخابات کا مستقبل فی الحال غیر یقینی ہے۔ عدالت کے عبوری حکم سے انتخابی عمل رک چکا ہے اور آئندہ سماعتوں میں اس قانونی کشمکش کا حتمی فیصلہ متوقع ہے۔