Read in English  
       
Cold Wave

حیدرآباد: شہر میں جاری شدید سرد موسم میں مزید اضافہ ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں سانس کی بیماریوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ہر رات کم سے کم درجہ حرارت گرنے کے باعث بچوں اور بزرگوں میں کھانسی، نزلہ، بخار اور دمہ کی شکایات زیادہ رپورٹ ہو رہی ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کئی افراد جوڑوں کے درد، سینے کی جکڑن اور خشک جلد کے مسئلے کے ساتھ اسپتال پہنچ رہے ہیں۔

ٹھنڈی ہوائیں شام سے صبح تک برقرار رہنے کے باعث سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔ بچوں کے وارڈ مسلسل مصروف رہے جبکہ اسکولوں میں حاضری میں کمی دیکھی گئی کیونکہ والدین نے بچوں کو گھروں میں ہی رکھا۔ اس کے نتیجے میں مختلف اسپتالوں کے آؤٹ پیشنٹ یونٹس میں مریضوں کی تعداد بڑھ گئی۔

جِلدکی اور سانس کی تکالیف میں اضافہ | Cold Wave

ڈاکٹروں کے مطابق بچوں اور بزرگ مریضوں میں الرجی کے کیس تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ متعدد افراد کی جلد پر خشک دھبے بن گئے ہیں جن میں خارش اور جلن کی علامات بھی شامل ہیں۔ کئی لوگوں کو سانس میں دقت کے باعث فوری طبی امداد لینا پڑی، جبکہ مختلف علاقوں میں بخار کے کیس سامنے آنے کے بعد کلینکس میں رش بڑھ گیا۔

ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ رات میں ٹھنڈی غذاؤں سے پرہیز کیا جائے کیونکہ یہ گلے کی خراش اور کھانسی کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مناسب احتیاط نہ کی گئی تو موسمی بیماریاں تیزی سے پھیل سکتی ہیں۔

احتیاطی تدابیر اور شہری مسائل میں اضافہ | Cold Wave

جی ایچ ایم سی حدود میں ڈاکٹروں نے خشک جلد، جوڑوں کے درد اور سانس کی الرجی میں اضافے کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے گھروں میں گرم ماحول برقرار رکھنے اور ٹھنڈی ہوا میں زیادہ دیر نہ رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ والدین سے کہا گیا ہے کہ بچے باہر جائیں تو انہیں سویٹر اور ٹوپی لازمی پہنائیں، خاص طور پر صبح اور شام کے وقت۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر سردی دن کے اوقات تک برقرار رہی تو ہڈیوں اور عضلات کے درد میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ بی پی کے مریضوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اچانک درجہ حرارت کی تبدیلی کے باعث محتاط رہیں۔

ڈاکٹروں نے قوتِ مدافعت بڑھانے کے لیے گرم غذائیں، سبزیاں، انڈے، دودھ اور دالیں استعمال کرنے کی تاکید کی ہے۔ انہوں نے فجر کے وقت واک سے گریز کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ دھند اور ٹھنڈی ہوا پھیپھڑوں پر اثر ڈال سکتی ہے۔ شہریوں کو 9 بجے کے بعد باہر نکلنے اور ممکن ہو تو شام 5 بجے سے پہلے واپسی کا مشورہ دیا گیا ہے۔

صبح کے وقت دھند کے باعث اہم سڑکوں پر سفر مشکل ہوگیا، جس سے ٹریفک کی رفتار کم رہی۔ سخت موسم میں صفائی عملہ، دودھ سپلائی کرنے والے اور اخباری ہاکرز کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔