Read in English  
       
School Safety

حیدرآباد: حکیم پیٹ اسپورٹس اسکول میں پیش آیا ایک افسوسناک واقعہ طلبہ کی حفاظت پر سنجیدہ سوالات اٹھا رہا ہے۔ کلاس 6 کے چند لڑکوں نے مبینہ طور پر کلاس 4 کے کمسن طالبعلم پر حملہ کیا۔ اس واقعے نے یہ تصور توڑ دیا کہ بدسلوکی صرف اعلیٰ تعلیمی اداروں تک محدود رہتی ہے۔

واقعے کے مطابق، رات گئے سینئر طلبہ کمسن بچے کے کمرے میں گھس آئے۔ انہوں نے کمسن طالبعلم کو جاگنے پر مجبور کیا اور اسے 50 سے زیادہ تکلیف دہ چٹکیاں دیں۔ اس کے بعد انہیں مبینہ طور پر ایسے بسکٹ کھلائے گئے جن پر کسی نامعلوم مادّے کا اسپرے کیا گیا تھا۔ کچھ ہی دیر میں بچے کو پیٹ میں شدید درد اور الٹی کی شکایت ہوئی، جس سے خوف اور بے چینی میں اضافہ ہوا۔

اسکول انتظامیہ کی خاموشی پر اٹھے سوال | School Safety

واقعے کے بعد متاثرہ بچے نے اسکول حکام سے مدد کی درخواست کی۔ تاہم انتظامیہ کی جانب سے مؤثر کارروائی سامنے نہیں آئی۔ اس خاموشی نے صورت حال کو مزید خراب کیا۔ مذکورہ طلبہ پھر سے اسے دھمکانے لگے، جس سے بچے میں خوف اور ذہنی دباؤ بڑھ گیا۔

کمسن طالبعلم اپنے ساتھیوں سے بار بار کہتا رہا کہ وہ گھر واپس جانا چاہتا ہے۔ اس نے واضح طور پر بتایا کہ وہ مزید ہاسٹل میں رہنے کے قابل نہیں رہا۔ یہ صورت حال اس ادارے کی نگرانی، نظم و ضبط اور نوجوان کھلاڑیوں کی حفاظت کے حوالے سے گہری تشویش کا سبب بنی ہے۔

نگرانی کے خلا | School Safety

اسپورٹس اسکول کا بنیادی مقصد نوجوان کھلاڑیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔ مگر اس واقعے نے واضح کیا کہ نگرانی کے نظام میں سنگین خلا موجود ہے۔ مؤثر چیکنگ، بروقت مداخلت، اور اسٹاف کی ذمہ داریوں کی سختی سے پابندی نہ ہونے کے باعث یہ واقعہ جنم لے سکا۔

اس واقعے کے بعد والدین اور متعلقہ حلقوں میں خوف میں اضافہ ہوا ہے۔ اسکول مینجمنٹ پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ واقعے کی مکمل حقیقت سامنے لائے، ذمہ دار طلبہ کے خلاف کارروائی کرے اور ایسے اقدامات کرے جو مستقبل میں کمسن طلبہ کی حفاظت یقینی بنا سکیں۔ اسکولوں میں اعتماد اسی وقت بحال ہوگا جب سخت نگرانی اور واضح پالیسیوں پر مستقل اور شفاف عمل کیا جائے گا۔