Read in English  
       
Bhagwat Manipur Remarks

حیدرآباد: آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے منی پور میں ایک عوامی اجلاس کے دوران کہا کہ دنیا کا نظام ہندو برادری کے بغیر برقرار نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے ریاست کے دورے کے دوران حالیہ نسلی کشیدگی کے پس منظر میں یہ خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یونان، مصر اور روم جیسی تہذیبیں مٹ گئیں، مگر ہندوستانی تہذیب مسلسل آزمائشوں کے باوجود قائم رہی۔

انہوں نے زور دیا کہ ملک کی تہذیبی جڑوں میں ایک ایسی طاقت موجود ہے جس نے صدیوں تک اسے زندہ رکھا۔ ان کے مطابق اس گہرائی نے کمیونٹی کے تشخص کو مضبوط بنایا، جس کی بدولت وہ وقت کے چیلنجوں کے باوجود باقی رہی۔ انہوں نے کہا کہ اس تہذیبی ورثے نے معاشرے کے نظام کو مستحکم رکھا۔

تہذیبی بقا کا مرکزی نکتہ | Bhagwat Manipur Remarks

بھاگوت نے دعویٰ کیا کہ یہ خطہ ہمیشہ ایک دیرپا تہذیب کی نمائندگی کرتا رہا ہے اور سماجی ڈھانچے نے اس تسلسل کو ممکن بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشرتی روابط اور صدیوں پر محیط روایتوں نے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی، جس کے باعث معاشرہ استحکام کے ساتھ آگے بڑھتا رہا۔

انہوں نے عالمی توازن کو بھی اسی بنیاد سے جوڑتے ہوئے کہا کہ تہذیبی ورثہ برقرار نہ رہے تو دنیا کے لیے بڑے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔ ان کے بیان نے خطے کی موجودہ کشیدگی کے درمیان ایک مرتبہ پھر تہذیبی شناخت کے موضوع کو نمایاں کیا ہے۔

خطے کی صورتحال اور تہذیبی مباحث | Bhagwat Manipur Remarks

مقامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد یہ دورہ خاص اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ایسے بیانات علاقے کی حساس صورتِ حال میں نئی بحثوں کو جنم دیتے ہیں۔ مبصرین کے مطابق خطے میں امن کے قیام کے لیے سنجیدہ کوششیں ضروری ہیں، اور اس تناظر میں تہذیبی تشریحات کے اثرات بھی قابلِ غور ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ جاری گفتگو خطے میں باہمی ہم آہنگی پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ موجودہ حالات میں اعتدال اور مؤثر رابطے کی ضرورت پر زور دیا جارہا ہے۔