Read in English  
       
Law Protection

حیدرآباد: بی آر ایس ایم ایل سی داسو جو شروان نے یوم آئین کے موقع پر کہا کہ ملک کو افراد نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی کے آگے جھکنا چاہیے۔ ان کے مطابق آئین ملک کی ڈھال ہے جو غریب، پسماندہ اور محروم طبقات کو اختیارات کے غلط استعمال سے بچاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ رہنماؤں کے طرزِ عمل نے جمہوری اداروں کو کمزور کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا خطرہ انہی لوگوں سے پیدا ہوا جو صبح آئین کی حفاظت کا حلف لیتے ہیں اور شام تک اس کی خلاف ورزی کر دیتے ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ اداروں کو ناقدین کو خاموش کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ قوانین کو سیاسی زندہ رہنے کے لیے موڑا جا رہا ہے، جو آئینی اقدار سے انحراف ہے۔

سیاسی رویّے اور آئینی قدروں پر بڑھتے سوالات | Law Protection

شروان کے مطابق لیڈر آتے جاتے رہتے ہیں مگر آئین جمہوریت کی بنیاد کو ہمیشہ محفوظ رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کو انتقام ، انا اور بدعنوان سیاست سے بالاتر رہنا چاہیے۔ اسی وجہ سے انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ دباؤ کے وقت آئینی اصولوں کا دفاع کریں کیونکہ یہی طرزِ عمل ملک کی شناخت اور آزادی کی ضمانت بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ عوام کھل کر ان کوششوں کے خلاف آواز اٹھائیں جو جمہوری اقدار کو کمزور کرتی ہیں۔ ان کے مطابق سچائی اکثر مضبوط موقف مانگتی ہے اور یہ ذمہ داری ہر شہری پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کا تحفظ دراصل حب الوطنی کی اعلیٰ ترین علامت ہے۔

آئین کی روح اور شہریوں کی ذمہ داری | Law Protection

شروان نے کہا کہ یوم آئین ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ملک کی جمہوری عمارت اسی وقت مضبوط رہ سکتی ہے جب شہری آئین کی روح کو برقرار رکھیں۔ ان کے مطابق ریاست کو ان اقدار کا احترام کرنا چاہیے جن پر جمہوریہ کی بنیاد رکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کو مسخ کرنے والی ہر کوشش کو عوامی ہوشیاری سے روکا جا سکتا ہے اور یہی بیداری ملک کے مستقبل کو محفوظ بناتی ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آئین کی بالادستی کو برقرار رکھنا ہی وہ معیار ہے جو ملک کو مضبوط، منصفانہ اور جمہوری رکھتا ہے۔ اسی کے ذریعے آنے والی نسلیں ایک شفاف نظامِ حکومت سے فائدہ اٹھا سکیں گی۔